Connect with us

news

افکار اقبال اور آج کا پاکستان

Published

on

آج ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 147واں یوم ولادت پورے ملک میں انتہائی جوش و جذبے عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہےڈاکٹر علامہ محمد اقبال نو نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا آبائی وطن کشمیر ہے۔
آپ کے والد شیخ نور محمد ایک پرہیزگار اور متقی انسان تھے ۔آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مرے کالج سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ایف اے کرنے کے بعد بی اے اور ایم اے گورنمنٹ کالج لاہور سے امتیازی حیثیت میں پاس کیا۔
مولوی میر حسن جیسے فاضل اور شفیق استاد نے آپ کے اندر موجود جوہر کو پہچانتے ہوئے آپ کی ذہنی تربیت فرمائی اور آپ کے اندر اسلامی ذوق پیدا کیا۔ آپ کو گورنمنٹ کالج لاہور میں پروفیسر آرنلڈ جیسی شخصیت سے بھی علم حاصل کرنے کا موقع ملا جنہوں نے علامہ محمد اقبال کے اندر تجسس اور تحقیقات کی صفات کو اجاگر کیا فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ پہلے اورینٹل کالج بعد ازاں گورنمنٹ کالج میں پروفیسر رہے 1905 میں آپ قانون کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی سے بار ایٹ لاک کی ڈگری حاصل کی
فلسفہ ایران پر کتاب لکھی اور جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی 1908 میں آپ وطن واپس آگئے
انگلستان سے واپسی کے دوران آپ نے شعر کہنے کا ارادہ ترک کر دیا تاہم جب آپ کے پروفیسر آرنلڈ نے اپ کو شعر کہنے پر دوبارہ راغب کیا تو آپ اپنے ٹیچر کے کہنے پر دوبارہ شعر گوئی کی طرف متوجہ ہو گئے علامہ محمد اقبال انجمن حمایت اسلام لاہور کے صدر بھی منتخب ہوئے اور اس ادارے کو بڑی خوش اسلوبی سے چلاتے رہے پھر پنجاب لیجسلیٹو کونسل کے ممبر بنے اور بعد ازاں پنجاب مسلم لیگ کے صدر منتخب ہو گئے آپ کی شاعری کے باعث آپ کی شہرت بر صغیر پاک و ہند سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل گئی اور پوری قوم نے آپ کو ترجمان حقیقت، شاعر مشرق اور حکیم الامت کے خطابات سے نوازا حکومت برطانیہ نے آپ کو سر کا خطاب دیا
آپ برصغیر کے وہ عظیم رہنما ہیں جنہوں نے قوم کی نہ صرف فکری رہنمائی کی بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کی نشاندہی بھی کی تاکہ وہ اس خطہ ارض پر اپنی تہذیب و ثقافت کو فروغ دے سکیں آپ نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے صرف الگ وطن کا نظریہ ہی پیش نہیں کیا بلکہ اس عظیم قائد کی نشاندہی بھی کی جو اس مقصد عظیم کے حصول کے لیے بے پناہ صلاحیتوں اور خوبیوں سے مالا مال تھے ملت نے علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں چلتے ہوئے محمد علی جناہ کی قیادت سے مستفید ہو کر ایک علیحدہ مملکت خداداد پاکستان کو حاصل کر لیا
علامہ محمد اقبال نے اپنے دور کے نوجوانوں کو نئے جوش اور ولولے سے ہم آہنگ کیا اپنے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہت سے اشعار کہے سوئی ہوئی امت کو خواب غفلت سے نہ صرف بیدار کیا بلکہ ایک اہم مقصد کی طرف ان کی رہنمائی بھی کی نوجوانوں کو حوصلہ دینے کے لیے آپ نے کہا
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے؟
آپ نے بہت سی مشہور وہ معروف کتابیں تحریر کیں آپ کی مشہور کتابوں میں بانگ درا، بال جبرائیل، ضرب کلیم، شکوہ، جواب شکوہ زیادہ مشہور ہیں
علامہ اقبال کی ساری شاعری میں قوم کے لیے تڑپ موجود ہے ہر شیر ملت کے لیے ایک اصلاحی پیغام رکھتا ہے آپ کبھی عقاب و شاہین کی مثال سے نوجوانوں کے اندر بلند خیالی اور بلند پروازی کے تصور کو پروان چڑھاتے ہیں تو کبھی اویس کر نی کا قصہ چھیڑ کر حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب دیتے ہیں آپ سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق سے ہر دم آپ کی انکھیں پرنم رہتی تھیں
آپ کے افکار و خیالات اور ترغیبات نہ صرف قیام پاکستان بلکہ آج کے پاکستان اور عوام کے لیے بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ قیام پاکستان کے وقت تھیں

news

اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔

کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔

انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔

دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔

جاری رکھیں

news

دس جنوری سے 30 ماہ کی پابندی کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا آغاز

Published

on

پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال کی جائیں گی اور اس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔

پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ شروع کرے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے بہت جلد برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ ڈیمانڈ کے مقامات ہوں گے۔

اس پابندی کے باعث خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مطابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز موجود ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کافی کمی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں اس وقت ناکام ہوگئی تھیں جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے کافی کم تھی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~