head lines
چھ رکنی جے آئی ٹی تشکیل :طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر پرذرائع
سوشل میڈیا کے ذریعے نجی کالج کی طالبہ سے ہونے والی زیادتی اور غیر مصدقہ خبر پھیلانے کے معاملے پر تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنا دی گئی ہے۔
یہ چھ رکنی ٹیم تین پولیس اور 3 حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔
یہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی ڈیفنس اے تھانہ میں درج مقدمہ کی تفتیش کرے گی جس میں سوشل میڈیا پر ریاست کی مخالفت میں اکسانے کی ترغیب دینے والوں کی نشاندہی کی جائے گی اور لڑکی کی عزت اور ساکھ کو نقصان پہنچانے والے افراد کا بھی سراغ لگایا جائے گا واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک مشہور پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیے ایف آئی اے کی سات رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی
کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹر فرانزک سائبر کرائم وقاس سعید کریں گے اطلاعات کے مطابق کمیٹی میں شامل دیگر اراکین میں علی یزدانی محمد احسان غلام مصطفی علی رضا یاسر رمضان اور سائبر کرائم ونگ کے محسن رزاق بھی شامل ہیں
ایف آئی اے کے مطابق سپیشل کمیٹی نے 70 کے قریب مشتبہ اکاؤنٹس کو بھی پہچان لیا ہے اور ان اکاؤنٹ ہولڈرز کی تصویروں کی شناخت کے لیے ڈیٹا نادرا کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
نادرا جدید طریقوں کے ذریعے شناخت کرے گا۔
واضح رہے کہ پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی فیک خبریں پھیلانے پر پولیس کی مدعیت میں ڈیفنس اے میں مقدمہ درج کیا گیا۔
طالبہ سے منسلک ویڈیو بھی تھانہ ڈیفنس اے میں مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق سوشل میڈیا پر طالبہ کے ساتھ زیادتی کی یہ خبر وائرل ہوئی تھی تصدیق کے لیے طلبہ و طالبات سے دریافت کیا گیا ایف آئی اے نے پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی اس کیس کی کاروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر فیک مہم چلانے کے الزام میں 36 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جو کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے تحت درج ہوا مقدمہ نمبر 168/24 کالج انتظامیہ کی مدعیت میں درج ہوا تھا جس میں 36 ملزمان کے علاوہ کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی شامل کیا گیا سائبر کرائم سرکل کے مطابق باقی لوگوں کے کردار کا تعین دوران تفتیش کیا جائے گا
اس سے پہلے بھی علاقہ حاصل پور میں طلبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے متعلق سوشل میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں۔
head lines
جسٹس اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر، جوڈیشل کمیشن نے منظوری دیدی
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس اعجاز سواتی کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی منظوری دی گئی۔ یہ اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن کے دیگر معزز اراکین نے جسٹس اعجاز کی اہلیت، تجربے اور عدالتی کارکردگی کی تعریف کی، جس کے بعد ان کے نام پر اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔
بعد میں، تفصیلی مشاورت کے بعد، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اعجاز کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی باضابطہ منظوری دی۔ اس سے پہلے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 19 مئی کو ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کیا گیا تھا۔
یہ بتایا گیا کہ اس اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے نام جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے 19 مئی کو بلائے گئے اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ موخر کر دیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر غور نہیں ہوگا۔ اب 19 مئی کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری پر بات چیت ہوگی۔
head lines
ریاست مخالف مواد: معروف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، پی ٹی اے نے اجازت طلب کرلی
اسلام آباد، 19 مئی 2025 – پاکستان میں معروف یوٹیوبرز عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، شہباز گل اور دیگر افراد کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزام میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ان یوٹیوبرز کی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے اور ان کے یوٹیوب چینلز بند کرنے کے لیے باضابطہ اجازت طلب کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانیہ فروغ دینے اور عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے مرحلہ وار کارروائی کا آغاز حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔
مزید یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں نہ صرف ان یوٹیوبرز کے خلاف قانونی اقدامات کی توقع ہے بلکہ ممکنہ سوشل میڈیا پابندیاں اور گرفتاریوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق اگر کسی صارف کا چینل بند کیا جاتا ہے تو انہیں باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے اور وہ کسی دوسرے چینل کے ذریعے اس بندش کو بائی پاس کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ یوٹیوب پارٹنر پروگرام کے تحت بند چینلز کو کوئی آمدنی نہیں دی جاتی اور ان کی غیر ادا شدہ رقم بھی روکی جا سکتی ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان میں آن لائن مواد کے ضوابط اور ریاستی سیکیورٹی سے متعلق سخت موقف کی عکاسی کرتی ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ملک دشمن پروپیگنڈے کا سدباب کرنا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی