Connect with us

news

میرے خط کو نظر ثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے:جسٹس منیب اختر

Published

on

آرٹیکل 63 کے نظر ثانی کیس کی سماعت میں جسٹس منیب اختر نے پانچ رکن پر مشتمل لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا آرٹیکلز 63اے کی تشریح سے متعلق نظر ثانی درخواست کی سماعت کا آغاز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوا جس کی سماعت چار رکنی بینچ نے کی بینچ میں جسٹس مظہر عالم جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں تاہم پانچ رکنی لاجر بینچ میں شامل جسٹس منیب اختر سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں تشریف نہیں لائے اپنے خط کے ذریعے جسٹس منیب اختر نے پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا ۔

خط کے مطابق انہیں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو پر تحفظات ہیں چیف جسٹس نے سماعت کے دوران جسٹس منیب کے خط کا آخری پیراگراف پڑھ کر سناتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست دی چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ وقت پہلے جسٹس منیب کا ایک خط ملا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ وہ اس کیس میں شامل نہیں ہو سکتے اور کہا ہے کہ میرے خط کو نظر ثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے چیف جسٹس اف پاکستان نے کہا ہم ابھی اٹھ رہے ہیں اور جسٹس منیب کو درخواست کر رہے ہیں کہ وہ بینچ میں شامل ہوں لیکن اگر وہ بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو پھر ایک نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا لہذا ان سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ عدالتی کاروائی میں شامل ہوں

آج انہوں نے دیگر بینچز میں بھی مقدمات سنے ہیں اس کے بعد قاضی فائز عیسی نے آرٹیکل 63 اے کی سماعت کو آئندہ دن تک کے لیے ملتوی کر دیادیگر تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کاروائی کے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا سپریم کورٹ ارٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کرتی ہےچیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اہم ائینی معاملہ ہے اس مقدمے سے حکومتی معاملات متاثر ہوتے ہیں اور کسی بھی جج کو مقدمات کی سماعت کے لیے پریشرائز نہیں کیا جا سکتا آج کی تکلیف کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ایسے خطوط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی کوئی روایت موجود نہیں ہے یہ عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا بہتر ہوتا کہ جسٹس منیب اپنی رائے بینچ میں ا کر دیتے

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے اختلاف رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے نظر ثانی کیس دو سال سے التوا میں ہے جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت کے اندر ہوتا ہے جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے ہماری کوشش رہے گی کہ جسٹس منیب بینچ میں شامل ہوں.

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جسٹس منیب اختر نے کیا خط کو فائل میں رکھنے کے لیے لکھا ہے میرے خیال سے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے ہم نے شفافیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا اکثر یتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہو چکے ہیں جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے جس کے مطابق منیب اختر فی الحال بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے اس خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے بینچ سے الگ ہونے کا عدالت میں ا کر بتایا جاتا ہے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے میں کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا

news

فورٹ نائٹ گیم شاید اب کبھی آئی فون پر دستیاب نہ ہو

Published

on


دنیا بھر میں مقبول ویڈیو گیم فورٹ نائٹ کو حالیہ اپ ڈیٹس اور سرور مرمت کے لیے عارضی طور پر آف لائن کیا گیا، مگر اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ گیم دوبارہ کبھی بھی آئی فون پر دستیاب نہیں ہو سکے گی۔ ایپک گیمز کے مطابق ایپل کے ایپ اسٹور پالیسیز اور دونوں کمپنیوں کے درمیان جاری دیرینہ تنازع کے باعث گیم کو ایپل ڈیوائسز پر دوبارہ لانچ کرنا ممکن نہیں رہا۔ فورٹ نائٹ کو 2020 میں ایپ اسٹور سے اس وقت ہٹا دیا گیا تھا جب ایپک نے ایپل کے لازمی پے منٹ سسٹم کی خلاف ورزی کی تھی۔ اگرچہ یورپی یونین کی حالیہ قانون سازی کے بعد گیم وقتی طور پر واپس آئی فون پر آیا تھا، لیکن ایپک کا دعویٰ ہے کہ ایپل نے اب دوبارہ گیم کو ایپ اسٹور پر لانے کی درخواست مسترد کر دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ فورٹ نائٹ اب آئی فون صارفین کے لیے شاید ہمیشہ کے لیے بند ہو گئی ہے۔ البتہ یہ گیم دیگر پلیٹ فارمز جیسے پلے اسٹیشن، ایکس باکس، اور پی سی پر جلد دوبارہ دستیاب ہو جائے گی۔

جاری رکھیں

news

چاند پر 12 کروڑ سال پہلے تک فعال آتش فشاں موجود تھے: نئی تحقیق

Published

on

چاند


ایک نئی سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ چاند پر تقریباً 12 کروڑ سال پہلے تک آتش فشاں سرگرم تھے۔ یہ نتیجہ چینی مشن چینگ ای 5 کے ذریعے 2020 میں چاند کی سطح سے لائے گئے مٹی کے نمونوں میں موجود باریک شیشے کے 3000 سے زائد ذرات کے تجزیے کے بعد اخذ کیا گیا۔ ان شیشے کے ذرات کی کیمیائی اور طبعی ساخت کے معائنے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے تین ذرات آتش فشانی سرگرمیوں سے جُڑے ہیں۔ ریڈیو میٹرک ڈیٹنگ سے پتہ چلا کہ یہ ذرات تقریباً 12 کروڑ 30 لاکھ سال پرانے ہیں، جو چاند پر آتش فشانی عمل کے ماضی قریب میں ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف چاند کی ارضیاتی تاریخ میں ایک نئی جہت کا اضافہ کرتی ہے بلکہ چاند کی اندرونی ساخت اور اس کے ارتقاء کو بھی بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~