Connect with us

news

سوبسمﷲ:بی بی زیڈ

Published

on

BILAWAL BHUTTO ZARDARI

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالتیں بنانے کے فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالتیں ضروری ہیں مجبوری ہیں اور ہم آئینی عدالتیں بنا کر رہیں گے۔سندھ ہائی کورٹ بار میں وکلاء سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا تھا آپ اتنے کرپٹ ہو کہ آپ پر ائین اور قانون ہی لاگو نہیں ہوتا جبکہ جمہوریت کے لیے ہماری تین نسلوں نے قربانیاں دی ہیں۔ اسی چارٹر اف ڈیموکریسی میں ہم نے کہا کہ 1973 کے ائین کو بحال کرنا پڑے گا اور اسی چارٹر پر بے نظیر اور نواز شریف کے دستخط تھے۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جب ہم اٹھویں ترمیم پاس کر رہے تھے تب بے نظیر کے علم میں تھا کہ ہمارا عدالتی نظام کتنا ناقص اور کمزور ہے ۔ایک انصاف دینے والے ادارے نے عدالتی قتل کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ضیاء الحق کا دور محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے دیکھا ،اس دور میں ہر سیاسی کارکن پر تشدد ہوا اس وقت افتخار چوہدری انقلابی نہیں بلکہ پی سی او جج تھے کوئی ڈیم والا جج نہیں تھا انہوں نے ائینی عدالتیں بننے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب عدالتیں پکوڑوں اور ٹماٹروں کی قیمتیں طے کر رہی تھیں ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عدلیہ نے ججز کی تقرری کا کام اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے لیکن وہ کر نہیں پا رہیں۔ آئینی عدالت کے جج کی عمر کی حد نہیں ہونی چاہیے ۔پیپلز پارٹی کا موقف یہ ہے کہ آئینی عدالت کے لیے ججز کی عمر بڑھانا متنازع ہو جائے گا لہذا ہمارا موقف یہ ہے کہ آئنی عدالت کے جج کی عمر دیکھنے کے بجائے مدت کو دیکھا جائے ۔جے یو ائی فے کا موقف تھا کہ اس وقت جو عمر کی مدت مقرر ہے وہی رہنی چاہیے ۔مختلف جماعتوں کی تجویز تھی کہ ججز کی مدت ملازمت میں اضافہ ہونا چاہیے جبکہ ائینی عدالت کے جج کی عمر کی حد نہیں ہونی چاہیے اور جج کی عمر کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے۔ پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ ائینی عدالت کے لیے ججز کی عمر بڑھانا متنازع ہو جائے گا ہم نے جو 2006میں طے کیا وہ 2024 کے منشور کا بھی حصہ ہے اور اسی کو اگے لے کر جائیں گے ججز نے جج کی تعیناتی کا اختیار اپنے پاس رکھ لیا اسی لیے مجھے ائینی عدالت چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیا بینچ بنا بھی دیا جائے توسوبسمﷲ، صوبوں کو برابر کے حقوق کیسے ملیں گے لاہور ہائی کورٹ کا ایک سینیئر جج بیٹھا رہا اور پھر یہ کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ کے لیے اہل نہیں انہی وجوہات کی بنا پر ہمیں ائینی عدا لت چاہیے

news

الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج، پی ٹی آئی رہنما 

Published

on

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما علی بخاری نے الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمی میں ایک پٹیشن دائر کر دی ہے انہوں نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے الیکشن ٹربیونل کی سربراہی کی اس دوران نون لیگی امیدواروں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری ٹربیونل کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے لیگی امیدواروں کے درخواست دینے پر ٹربیونل کو بدل دیا
درخواست دہندہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہی ٹربیونل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ دیا تھا الیکشن کمیشن نے ٹربیونل کو تبدیل کرنے کے لیے چیف جسٹس سے کسی طور مشاورت نہیں کی تھی نیز اب سپریم کورٹ الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کے الیکشن کمیشن کہ 10 جون کے فیصلے کو کلعدم قرار دے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا 19 ستمبر کا فیصلہ بھی کلعدم قرار دیا جائے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر پہلے ٹربیونل کو بحال کیا جائے
پی ٹی آئی نے اپنے انتخابی نشان بلا کے کیس کی نظر ثانی کی درخواست کے خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں کیوریٹیو پٹیشن بھی دائر کر دی ہے
پی ٹی آئی کی طرف سے دائر کی گئی کیوریٹیو ریویو پٹیشن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے بلے کا نشان نہ ملنے کے فیصلے کہ حوالے سے بھی 13 جون اور 21 اکتوبر کے فیصلے کو کلدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے
ایڈوکیٹ اجمل غفار طور کی طرف سے دائر کی گئی 32 سوات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے دوران باوجہ حالات موجودہ درخواست از حد ضروری ہے اور یہ انصاف کے اصولوں کے عین مطابق ہے
درخواست کے اندر بنیادی حقوق اور ان لوگوں کے انتخابی حقوق کے متعلق قوانین کی تشریح کے حوالے سے عوامی اہمیت کے سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جس میں سپریم کورٹ کے گزشتہ دونوں فیصلوں کی طرف بھی توجہ توجہ دلائی گئی ہے
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دائر کردہ اس درخواست میں 22 اگست کو مبارک احمد ثانی کیس کا بھی ریفرنس دیا گیا جہاں سپریم کورٹ نے اپنے گزشتہ فیصلوں کو تبدیل کرتے ہوئے نظر ثانی کی مثال قائم کی درخواست کے مطابق یہ فیصلہ غیر قانونی تھا یعنی کسی قانون یا قاعدے کی شرائط سے لاعلمی میں دیا گیا لہذا اس فیصلے کو ایک غلطی ہی سمجھا جا سکتا ہے کیوریٹو پیٹیشن سپریم کورٹ کے اپنے ہی مسترد شدہ نظر ثانی کے فیصلے پر دوبارہ سے نظر ثانی اور غور و غوض کرنے کی اجازت دیتی ہے

جاری رکھیں

news

عمران خان کی بہن علیمہ خان کا اسلام آباد مارچ کا اعلان

Published

on

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی فائنل کال دے دی ہے اور یہ احتجاج مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔ علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے کمیٹی تشکیل دی ہے جو احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو عوام نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ کی طاقت چھین لی تھی، لیکن 9 فروری کو عوام کا مینڈیٹ چوری کر لیا گیا۔ علیمہ خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے، اور انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ مارشل لاء میں رہنا ہے یا آزاد رہنا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~