Connect with us

تجارت

پیٹرولیم لیوی میں فی لیٹر 20 روپے تک اضافے کا امکان

لاہور( سپیشل رپورٹر)وفاقی آمدن بڑھانے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں فی لیٹر 20 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیے جانے کا خدشہ ہے۔

Published

on

لاہور( سپیشل رپورٹر)وفاقی آمدن بڑھانے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں فی لیٹر 20 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیے جانے کا خدشہ ہے۔وفاقی بجٹ 25-2024 میں آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس لگانے اور پیٹرولیم لیوی بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات پرسیلزٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے، اسی طرح لیوی 60 روپے سے بڑھا کر فی لیٹر 80 روپے تک کی جاسکتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس مرحلہ وار بڑھانے کی تجویز ہے، اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر ہے۔ذرائع کے مطابق پیٹرول اورڈیزل پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے، اگر سیلز ٹیکس میں اضافہ اورلیوی بڑھائی جاتی ہے تو ریلیف عوام کو منتقل نہیں ہوپائے گا۔حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی حاصل کر رہی ہے، جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ قابل اجازت حد ہے، جبکہ 31 مارچ کو ختم ہونے والے پہلے ابتدائی 9 ماہ کے دوران حکومت اس مد میں 720 ارب روپے اکٹھا کر چکی ہے، حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے تحت رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

حکومت کا ایف بی آر کے اختیارات محدود کرنے کا فیصلہ

Published

on

ایف بی آر

وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اہم اختیارات واپس لے لئے ہیں، جس کے بعد ایف بی آر اب صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا۔ ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اہم اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس میں حکومت نے ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کے کام تک محدود رہے گا۔

ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے تجاویز اور ان کے عملدرآمد پر توجہ دے گا۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار واپس لے لیا ہے۔

کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کر دیا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے صرف ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا اور حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کرے گا۔ یہ آفس ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا، جس میں ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو اور اکنامک فار کاسٹنگ شامل ہوں گے۔ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کا بھی تجزیہ کیا جائے گا۔

جاری رکھیں

news

بزنس کمیونٹی کا ایف بی آر کے اختیارات کم کرنے کے فیصلے پر خیر مقدم

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے ایف بی آر کے اختیارات میں کمی کے فیصلے پر بزنس کمیونٹی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خزانہ کی طرف سے نیشنل ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کی حکمت عملی کو پاکستان بزنس کونسل نے سراہا ہے، اور کہا ہے کہ ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کو علیحدہ کرنا ملک کے مفاد میں ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا مطالبہ: ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار واپس لے لیا گیا

پاکستان بزنس کونسل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ تجارت و صنعتی ایوان اور تاجربرادری طویل عرصے سے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی یونٹ کو الگ کرنے کی درخواست کر رہی تھی۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ کی قیادت میں ٹیکس پالیسی یونٹ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا، اور توقع ہے کہ وزیر خزانہ جلد ہی پالیسی ایڈوائزری بورڈ تشکیل دیں گے جس میں اسٹیک ہولڈرز بھی شامل ہوں گے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~