Connect with us

سیاست

میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں، بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکن سمجھتے ہیں کہ مشکل دن ختم ہوگئے ہیں، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔

Published

on

فوٹو بشکریہ: سوشل میڈیا پی پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکن سمجھتے ہیں کہ مشکل دن ختم ہوگئے ہیں، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔

چنیوٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ووٹ سے چوتھی بار وزیر اعظم بنانے والے کی سازش کو ناکام بنا دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ان کو جانتا ہوں ان کے دل میں نفرت اور بغض ہے، اگر میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو جو انتقام وہ لیں گے کہ یاد رکھیں گے۔ میاں صاحب کا پہلا اور دوسرا دور کسی آمریت سے کم نہیں تھا۔

انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی انتقام کی سیاست نہیں کی، بینظیر بھٹو انتقام لینے کی بجائے غریب عوام کے مسائل حل کرنا چاہتی تھیں، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ آصف زرداری جب ملک کے صدر بنے تو کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور کا ظلم برداشت کیا، جیالوں نے آمر ضیاء کا ظلم برداشت کیا، نواز شریف کے پہلے اور دوسرے دور کا ظلم برداشت کیا جو آمر کے دور سے کم نہیں تھا۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے، اپنے ووٹ کی طاقت سے ان کی سازش ناکام بنا سکتے ہو۔ 2024 ہے، بار بار آنے والوں کے بجائے اب نئے چہروں کو موقع دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تاریخی معاشی بحران سے گزر رہا ہے، بےروزگاری، غربت بڑھتی جارہی ہے ایسے حالات تاریخ میں نہیں دیکھے، ایک طرف معاشی بحران ہے دوسری طرف معاشرے میں بحران پیدا کیا گیا ہے۔ پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں، اس نفرت اور تقسیم کی سیاست سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک نئی سوچ اور سیاست لانی ہوگی، آپ سے یہ نہیں کہتا کہ میرے مخالف کو برا بھلا کہیں، آپ سے یہ نہیں کہتا کہ نفرت و تقسیم کی سیاست کریں، آپ اپنے منشور اور نظریے پر سیاست کریں۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میرا وعدہ ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کی آمدنی میں اضافہ کریں گے اور آمدنی دگنی کریں گے۔ غریبوں اور مستحق لوگوں کو 300 یونٹ تک بجلی مفت دلواؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کے سیلاب متاثرین کےلیے ہاؤسنگ اسکیم شروع کی ہے، پنجاب میں سیلاب آنے پر یہاں کی حکومت نے آپ کو کبھی گھر بنا کر دیا ہے؟ 

انکا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم بناتے ہو تو کسی سے انتقام نہیں ہوگا، نفرت کی سیاست نے ہر ادارے کو تقسیم کیا، بھائی کو بھائی سے لڑوایا۔ سیاستدان آپس میں لڑتے رہے لڑائی نہ چھوڑی تو پاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں موقع دیتے ہو تو سب کے ساتھ مل کر آگے چلیں گے تاکہ مسائل کو حل کریں، گھر گھر جا کر پیپلز پارٹی کا منشور اور معاشی معاہدہ سمجھائیں، نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کے بجائے نظریہ کی سیاست چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وعدے تمام سیاسی جماعتیں نقل کر رہی ہیں، نقل کےلیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی جو ان کے پاس نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کےلیے یوتھ کارڈ لے کر آئیں گے، نوجوانوں کو روزگار کے حصول کےلیے سہولتیں فراہم کریں گے، ہمیں موقع دیں پاکستان میں 30 لاکھ گھر بنا کر خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں تمام کچی آبادیوں کو ریگولائز کرکے مالکانہ حقوق دیں گے، اب حکومت ملی تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے۔

انکا کہنا تھا کہ جو شخص چوتھی بار وزیراعظم بننے جارہا ہے اس سے پوچھیں مفت علاج کا اسپتال قائم کیا کہ نہیں؟ تین تین بار آپ وزیراعظم رہے لیکن چنیوٹ میں مفت علاج کا ایک بھی اسپتال نہیں بنا سکے۔ ہمیں موقع دیں، چھ ماہ میں مفت علاج کا اسپتال بنا کر دکھاؤں گا۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ تین بار جو وزیراعظم بن چکا وہ کہتاہے کہ چوتھی بار وزیراعظم بنائیں، میں نوجوانوں کو روزگار دلواؤں گا، کوئی پوچھے کہ وہ پہلی، دوسری اور تیسری بار کیا کر رہے تھے؟ آپ موقع دیں، چنیوٹ کے عوام کی قسمت تبدیل کردوں گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ یہ صرف اپنے لیے سوچتے ہیں، ان کو فکر ہے کہ چوتھی بار وزیراعظم کی کرسی پر کیسے بیٹھنا ہے، میں ان کو جانتا ہوں، آج سے نہیں، ان کے دل میں نفرت، بغض اور انتقام ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن سمجھتے ہیں کہ مشکل دن ختم ہوگئے ہیں، میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنے تو وہ انتقام لیں گے جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔ ان کی سیاست تشدد کی سیاست ہے۔ انتقام لینا میاں نوازشریف کی عادت ہے، انتقام لیتے ہوئے ملک کو نقصان پہنچائے گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑے میاں کو موقع نہیں ملا کہ خود انتقام لے سکیں، میاں صاحب انتقام تو لیں گے، میاں صاحب اپنا ذاتی انتقام لیتے ہوئے ملک، عوام اور معیشت کو نقصان پہنچائیں گے۔ مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

خیبر پختونخواہ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز، 11 دہشتگرد ہلاک

Published

on

سیکیورٹی فورسز

خیبر پختونخواہ میں سیکیورٹی فورسز نے 4 مختلف آپریشنز کے دوران 11 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ان آپریشنز کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔ یہ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہے تھے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، 26 اور 27 مارچ کو خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں کی گئیں۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں خفیہ اطلاع پر پہلی کارروائی میں 5 خوارج کو ہلاک کیا گیا، جبکہ دوسری کارروائی بھی اسی علاقے میں ہوئی جس میں 3 مزید خوارج جہنم واصل ہوئے۔

اسی علاقے میں ایک اور کارروائی میں مزید 3 خوارج کو کامیابی سے ہلاک کیا گیا۔ شمالی وزیرستان کے میران شاہ میں ہونے والے ایک اور مقابلے میں سیکیورٹی فورسز نے 2 خوارج کو ہلاک کیا۔

سیکیورٹی فورسز کی تیسری کارروائی بھی میران شاہ میں ہوئی جہاں 2 خوارج مارے گئے، جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں چوتھی کارروائی کے دوران ایک خوارج کو ہلاک کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، یہ خوارج ملک میں مختلف دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی ہیں۔

جاری رکھیں

news

پاکستان میں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کی واپسی پر سیاسی اور سیکیورٹی بحث

Published

on

اسد عمر

سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ پارلیمانی میٹنگ میں ن لیگ نے ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو واپس لانے کی بالکل مخالفت نہیں کی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ پالیسی پی ٹی آئی کے دور میں بنی، لیکن اس پر عملدرآمد شہباز شریف کی حکومت میں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنتے ہی اس معاملے پر آواز اٹھانی چاہیے تھی، کیونکہ جنگجوؤں کو واپس لانے کے لیے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر تھے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے مزید کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا، تب تک معاشی استحکام ایک خواب ہی رہے گا۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال میں فرق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایسی سیاسی جماعتیں ہیں جن کی عوام میں جڑیں ہیں، اور وہ عوام اور ریاست کے درمیان تعلق کو مضبوط بناتی ہیں۔

اس کے برعکس، بلوچستان کی صورتحال میں ایک طویل عرصے کا عمل شامل ہے، جہاں صرف اقتدار کی باتیں ہوتی رہی ہیں اور عوام کے ساتھ لیڈرز کا کوئی سیاسی رشتہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی دہشتگردی کو دہشتگردی اور دہشتگردوں کو دہشتگرد نہیں مانتی، بلکہ یہ سمجھتی ہے کہ اس مسئلے کا حل افغان طالبان کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اسد عمر نے وضاحت کی کہ طالبان کو واپس لانے کی پالیسی اس وقت کی سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی تھی، اور دونوں ایک پیج پر تھے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~