Connect with us

ٹیکنالوجی

جی میل میں کارآمد فیچر کا اضافہ

اگر آپ ای میلز کے لیے گوگل کی سروس جی میل استعمال کرتے ہیں تو اس میں نیا اضافہ ضرور پسند آئے گا۔گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ فونز کے لیے جی میل ایپ میں ہیلپ می رائٹ نامی فیچر کو زیادہ بہتر بنایا جا رہا ہے

Published

on

Photo: Shutterstock

اگر آپ ای میلز کے لیے گوگل کی سروس جی میل استعمال کرتے ہیں تو اس میں نیا اضافہ ضرور پسند آئے گا۔گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ فونز کے لیے جی میل ایپ میں ہیلپ می رائٹ نامی فیچر کو زیادہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔یہ فیچر آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ای میلز کو ڈرافٹ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ابھی صارفین اے آئی بوٹ کو تحریری ہدایات دے کر اپنی مرضی کی ای میلز لکھواتے ہیں۔مگر مستقبل قریب میں آپ کو کی بورڈ چھونے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی کیونکہ آپ صرف بول کر ہی یہ کام کر سکیں گے۔اینڈرائیڈ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق جی میل ایپ میں ایک نئے فیچر کی آزمائش کی جا رہی ہے۔ڈرافٹ ای میل ود یور وائس نامی اس فیچر کے ذریعے آپ ای میل کے لیے ہدایات بول کر دے سکیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس مقصد کے لیے جی میل ایپ میں ایک اے آئی بوٹ کا اضافہ کیا جائے گا جو آڈیو ہدایات کو مدنظر رکھ کر ای میل کو تحریر کرکے ڈرافٹ کر دے گا۔وائس ٹائپنگ انٹرفیس خودکار طور پر ایک بڑا مائیک بٹن اسکرین پر اس وقت اوپن کر دے گا جب آپ ایک نئی ای میل تحریر کرنا شروع کریں گے یا کسی ای میل پر ریپلائی کریں گے۔اس بٹن پر کلک کرکے آپ اپنی ہدایات ریکارڈ کریں گے اور اس کے بعد Create بٹن پر کلک کریں گے تاکہ اے آئی ٹیکنالوجی ای میل ڈرافٹ کر سکے۔یہ ابھی واضح نہیں کہ گوگل کی جانب سے یہ فیچر کب تک اینڈرائیڈ فونز میں موجود جی میل ایپ کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔ابھی ہیلپ می رائٹ فیچر بھی امریکا میں گوگل ورک اسپیس لیبز صارفین تک محدود ہے اور صرف انگلش ہدایات پر کام کرتا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

شمسی توانائی سے چلنے والی ڈیوائس جو ہوا سے ایندھن بنائے

Published

on

شمسی توانائی

سائنس دانوں نے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو شمسی توانائی سے چلتی ہے اور ہوا سے آلودگی کو کشید کر کے اسے کاروں اور طیاروں کے ایندھن میں تبدیل کر سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے محققین کی ٹیم نے یہ نیا ری ایکٹر ضیائی تالیف کے اصولوں سے متاثر ہو کر بنایا ہے، جو ماحول میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سِن گیس میں تبدیل کرنے کے لیے کسی تار یا بیٹری کی ضرورت نہیں رکھتا۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ ری ایکٹر موسمیاتی بحران کے حل کے طور پر کاربن کشید کرنے اور ذخیرہ کرنے کی موجودہ ٹیکنالوجیز (سی سی ایس) کا ایک متبادل فراہم کرتا ہے۔

سی سی ایس کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے یا ختم کرنے کے ایک طریقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور حال ہی میں برطانوی حکومت نے اس ٹیکنالوجی کے لیے 22 ارب پاؤنڈز مختص کیے ہیں۔

موجودہ سی سی ایس طریقہ کار پر زیادہ توانائی کے استعمال کی وجہ سے تنقید کی جا رہی ہے، اور زیر زمین پریشرائزڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے بھی تحفظات موجود ہیں۔

جاری رکھیں

news

ماہرینِ فلکیات نے انتہائی تیز رفتار ایگزوپلینٹ دریافت کر لیا

Published

on

سائنس دانوں

ماہرینِ فلکیات نے ایک کہکشاں میں ایک ایسا ایگزو پلینٹ دریافت کیا ہے جو ایک انتہائی تیز رفتار ستارے کے گرد گھوم رہا ہے۔

یہ ستارہ اور سیارہ کا جوڑا تقریباً 12 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کر رہا ہے، جو کہ بجلی کی رفتار سے چار گنا زیادہ ہے۔

آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق، اتنی تیز رفتاری کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ ایک دن یہ کہکشاں سے باہر نکل کر خلا کی گہرائیوں میں پہنچ جائے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے ناسا کے محقق شان ٹیری کا کہنا ہے کہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ سیارہ ایک کم وزن ستارے کے گرد، سیارہ زہرہ اور زمین کے درمیان فاصلے سے بھی کم فاصلے پر گھوم رہا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ پہلا سیارہ ہوگا جو ہائپر ویلاسٹی ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے۔

ہائپر ویلاسٹی ستارے وہ انتہائی تیز رفتار ستارے ہوتے ہیں جو ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں موجود سپرمیسو بلیک ہول کے قریب سے گزرتے ہیں۔

لیکن ہمارے سورج کے برعکس، یہ ستارہ کمزور ہے، جس کی وجہ سے اس کے گرد موجود سیارے پر زندگی کے آثار ختم ہو جاتے ہیں۔

اس جوڑے کو پہلی بار 2011 میں 24 ہزار نوری برس کے فاصلے پر دریافت کیا گیا تھا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~